اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ صہیونی فوج اور قابض حکومت کو غزہ کی جنگ میں بدترین شکست سے دوچار کیا گیا ہے لیکن دشمن ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اپنی شکست چھپانے کے لیے حماس پرالزام تراشی کر رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے نہایت جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بدترین شکست سے دوچار کیا ہے۔ یہ فلسطینی تحریک مزاحمت کی بڑی کامیابی ہے کہ مجاھدین نے ایک جانب غزہ کی پٹی پر حملہ آور دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور دوسری جانب صہیونی ریاست میں راکٹوں کی بارش کر کے اسرائیل کا نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی میں اسرائیل اور نیتن یاھو کی کوئی شرط نہیں مانی گئی ہے بلکہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی شرائط ماننا پڑی ہیں۔ تاہم صہیونی حکومت اپنی خفت مٹانے اور شکست چھپانے کے لیے میڈیا میں غلط بیان بیازی کا سہارا لے رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ فوج نے غزہ کی پٹی میں حماس کو کاری ضرب لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاری ضرب تو دشمن کو لگی جس زخم چاٹنے پر مجبور ہوا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے نہایت جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بدترین شکست سے دوچار کیا ہے۔ یہ فلسطینی تحریک مزاحمت کی بڑی کامیابی ہے کہ مجاھدین نے ایک جانب غزہ کی پٹی پر حملہ آور دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور دوسری جانب صہیونی ریاست میں راکٹوں کی بارش کر کے اسرائیل کا نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی میں اسرائیل اور نیتن یاھو کی کوئی شرط نہیں مانی گئی ہے بلکہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی شرائط ماننا پڑی ہیں۔ تاہم صہیونی حکومت اپنی خفت مٹانے اور شکست چھپانے کے لیے میڈیا میں غلط بیان بیازی کا سہارا لے رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ فوج نے غزہ کی پٹی میں حماس کو کاری ضرب لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاری ضرب تو دشمن کو لگی جس زخم چاٹنے پر مجبور ہوا۔
ابوزھری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اپنے شہری بھی بہ خوبی جانتے ہیں کہ غزہ کے معرکے میں کون فاتح اور کون شکست خوردہ رہا ہے۔ جس ذلت اور رسوائی کے ساتھ صہیونی فوج کو غزہ سے واپس جانا پڑا ہے یہ اسرائیل کی شکست کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے گذشتہ روز اپنے عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے یہ شوشہ چھوڑا کہ غزہ کی جنگ میں حماس کے نیٹ ورک کو کاری ضرب لگائی گئی ہے اور کم سے کم حماس کے ایک ہزار جنگجو مارے گئے ہیں، جبکہ عالمی اداروں اور اقوام متحدہ بھی مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں تمام عام شہری مارے گئے ہیں۔ جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔