اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کی ظالمانہ پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجاھدین کے گھروں کو مسمار کرکے صہیونی دشمن تحریک انتفاضہ کو نہیں دبا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مکانات مسماری کی صہیونی پالیسی کا اصل مقصد تحریک انتفاضہ القدس کی چنگاری کو بجھانا ہے مگر دشمن کی غلط فہمی ہے کہ وہ فلسطینیوں کو شہید اور گرفتار کرنے کے ساتھ ان کے گھر مسمار کرکے تحریک انتفاضہ کو دبا دے گا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک انتفاضہ اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل ہے۔ اسرائیل اپنے ظلم و ستم میں جس قدر اضافہ کرے گا فلسطینیوں کی تحریک اتنا ہی زور پکڑے گی۔ فلسطینی قوم نے تحریک انتفاضہ کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عہد کررکھا ہے۔
حماس نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے منظم جرائم پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کو ماورائے عدالت قتل کر رہی ہے۔ اسپتالوں میں زیرعلاج زخمی اور مریض تک محفوظ نہیں رہے ہیں۔ مریضوں کی تیمار داری بھی اب جرم بن چکی ہے۔ صہیونی فوج نہتے فلسطینیوں کو اسپتالوں میں گھس کر نشانہ بناتی اور انہیں بے رحمی سے شہید کررہی ہے۔