حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان تبادلہ اسیران معاہدے کی رو سے آج رہا ہونے والے چار سو ستتر فلسطینی اسیران میں سے چھ کا تعلق 48ء کے مقبوضہ علاقے سے تھا۔ چنانچہ اس نام نہاد اسرائیلی ریاست میں بھی ہزاروں فلسطینی شہریوں نے اپنے اسیران کا پرتپاک استقبال کیا۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ اسرائیل نےسنہ 1948ء میں قبضہ کیے گئے فلسطین سے تعلق رکھنے والے کسی قیدی کو فلسطینی جماعتوں کے ساتھ کسی معاہدے کے نتیجے میں رہا کیا ہو۔ اس معاہدے سے قبل ہمیشہ اسرائیل مقبوضہ فلسطین کے قیدیوں کو اسرائیلی شہری قرار دے کر چھوڑنے سے انکار کرتا رہا ہے۔
1948ء کے مقبوضہ فلسطین (نام نہاد اسرائیل) کے رہا ہونے والے چھ میں سے دو اسیران کا تعلق لد سے تھا، شہر کے سیکڑوں شہریوں نے پچیس سال صہیونی عقوبت خانوں میں رہ کر واپس آنے والے مخلص برغال اور محمد زیادہ کا نعروں کی گونج میں استقبال کیا، اس موقع پر شہری فلسطینی پرچم لہراتے رہے۔
اسی طرح ام فحم سے تعلق رکھنے والے محمد جبارین، بلدہ عارہ کے سامی یونس اور ابطن گاؤں کے علی عمریہ جیسے ہی اپنے آبائی علاقوں میں پہنچے فلسطینی عرب شہری ان کے استقبال کے لیے سڑکوں پر امڈ آئے۔
مقبوضہ گولان کی پہاڑی سے تعلق رکھنے والے اسیر رہنما وئام عماشہ، جنہیں 2005ء میں گرفتار کر کے 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، کااستقبال بھی ایک جم غفیر نے کیا، استقبال کرنے والوں نے عماشہ کے گھر پر فلسطینی اور شامی پرچم لہرا رکھے تھے۔