اسرائیلی قابض فوج نے ایک سال قبل اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ساتھ تبادلہ اسیران ڈیلنگ کے تحت رہا کیے گئے ایک ہزار پچاس فلسطینیوں میں سے آٹھ کو دوبارہ گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالے گروپوں نے صہیونی فوج کے ہاتھوں معاہدے کے تحت رہائی پانے والے شہریوں کی دوبارہ گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں اسیران کے بارے میں اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے’’اسیران اسٹڈی سینٹر‘‘ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان ’وفاء احرار‘ معاہدے کی پہلی سالگرہ پرایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت فلسطینی اسیران کے معاملے میں پہلے ہی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب رہا ہے لیکن اب رہائی پانے والوں کے باب میں بھی اسی طرح کی غیرقانونی ریشہ دوانیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے نہ صرف حماس کے ساتھ ڈیلنگ کے نتیجے میں رہائی پانے والےاسیران کودوبارہ گرفتار کیا ہے بلکہ کئی سابق اسیران کو ان کے شہروں سے بھی بے دخل کیا جا رہا ہے۔ جبری بے دخلی کا سامنا کرنے والوں میں سابق اسیرہ کو مغربی کنارے سے غزہ کی جانب بے دخل کر دیا ہے۔
ادھر اسیران اسٹڈی سینٹر کے نگران برائے اطلاعات ریاض الاشقر نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی حکومت نے اکتوبر2011ء کو مصر کی ثالثی کے تحت طے پائے معاہدہ اسیران کے بعد رہا ہونے والے آٹھ فلسطینیوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام نے سابق اسیران ایمن اسماعیل شراونہ، ایمن ابو داؤد، ابراہیم ابو حجلہ، سامر طارق العیساوی، ایادعطاء ابو فنون، یوسف عبدالرحمان الاشتیوی، علی جمعہ زیدات، محمد مصالحہ اور عبدالرحمان مہند دحبور کو دوبارہ گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک سال قبل اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان مصرکی ثالثی کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا ایک سمجھوتہ طے پایا تھا۔ اس سمجھوتے کے تحت حماس نے اسرائیل کا ایک فوجی گیلاد شالیت رہا کیاتھا جس کے بدلے میں صہیونی ریاست نے 1050 فلسطینی قیدیوں کوجیلوں سے آزاد کردیا تھا۔ معاہدے میں یہ شق شامل تھی کہ صہیونی فوج رہائی پانے والے فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار نہیں کرے گا لیکن قابض صہیونی حکومت اپنے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین