اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت اگلے مراحل میں بھی حماس کی اولین ترجیحات میں شامل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چار سالوں میں اسرائیلی جیلوں سے اپنے تمام اسیران کو رہا کروانے کی کوشش کی جائے گی۔
خالد مشعل نے الجزیرہ ٹی وی چینل کے پروگرام ’’بلا حدود‘‘ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی اگلی چار سال کی ترجیحات میں سب پہلے مزاحمت اور القدس ہیں، فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، اسیران کی رہائی، فلسطینی جماعتوں میں مفاہمت اور عرب اور باقی دنیا سے تعلقات میں بہتری حماس کی ترجیحات ہونگی۔
مزاحمت
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پروگرام میں مزاحمت کو اس لیے سب سے اوپر رکھا گیا ہے کیونکہ یہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ایک فطری رد عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں فلسطینی مزاحمت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ ہم عسکری اور قومی دونوں طرح کی مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں۔
القدس
انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح القدس ہے۔ ہم القدس کی پرانی حیثیت بحال کروانا چاہتے ہیں۔ القدس کو یہودی رنگ میں رنگا جارہا ہے۔ اس میں یہودی آباد کاری بڑھ رہی ہے اور اسے تقسیم کرنے کی سازش پر عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔ اس گھمبیر صورتحال میں ہم امت مسلمہ کو القدس کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کرنے کی بھرپور ترغیب دیتے رہیں گے۔
نصرت اسیران
حماس کی تیسری ترجیح پر گفتگو کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے اپنے تمام قیدیوں کو رہا کروانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل رہے گا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اگلے چار سالوں میں سارے قیدیوں کو صہیونی حراست سے آزادی دلوا دی جائے۔
حق واپسی
چوتھی ترجیح پر روشنی ڈالتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ سن 1948ء میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے دوران اور اس کے بعد کے عرصے میں صہیونی مظالم کے ہاتھوں مجبور ہوکر بیرون ممالک میں مہاجرین کی زندگی بسر کرنے والے فلسطینیوں کو دوبارہ اپنے وطن میں بسانا حماس کے بنیادی اہداف میں شامل ہے۔
مفاہمت
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ پانچویں نمبر پر حماس فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہونے والے مفاہمتی معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے کوشاں رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت پر عمل کی تین بنیادیں ہیں ایک تو قاھرہ اور دوحہ میں ہونے والے مفاہمتی معاہدوں کی تمام شقوں پرعمل درآمد ہونا چاہیے۔ دوسرا پہلی ذکر کردہ چار ترجیحات کے مطابق سیاسی پروگرام تشکیل دیا جائے اور تیسرے فلسطین کی تمام قیادت ایک چھت تلے اکٹھی ہوکر فیصلوں میں شرکت کرے۔
خالد مشعل نے زور دیا کہ مسئلہ فلسطین حماس اور فتح اور کسی بھی دوسری جماعت سے کہیں بڑا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ متحد ہوکر اس مسئلے کو حل کریں۔ انہوں نے فتح سے تعلق رکھنے والے فلسطینی صدر محمود عباس اور دیگر تنظیموں کے عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ مفاہمت کی خاطر بغیر کسی پیشگی شرط کے ملاقات کا اہتمام کریں۔
عرب دنیا سے تعلق
حماس کی چھٹی ترجیح میں عرب ممالک میں آنے والے انقلابات کے تناظر میں ان کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ہے۔ تاہم حماس کی پالیسی میں کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے مکمل گریز کرنا بھی اہم ہے۔
عالمی برادری سے روابط
سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی ساتویں ترجیح میں عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کو شمارکیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین