فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی جماعت ‘‘حماس’’ نے تمام مزاحمتی قوتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صہیونی دشمن کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط تازہ جارحیت کا متحد ہو کر منہ توڑ جواب دیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مصر کے داخلی سیاسی بحران اور یورپی ممالک کی لاپرواہی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کا خون بہانا شروع کیا ہے لیکن فلسطینی مزاحمتی جماعتیں صہیونیوں کو منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی‘‘اے ایفپی’’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی پر تازہ حملے اور بچوں سمیت بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ تمام فلسطینی مزحمتی قوتیں اس نازک وقت میں متحد ہو جائیں اور دشمن کو طاقت کے ذریعے جواب دیں، کیونکہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان جانتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فوزی برھوم نے کہا کہ ہم حقیقی معنوں میں حالت جنگ میں ہیں۔ موجودہ حالات میں صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کی فائر بندی بے معنی ہے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ کئی بار جنگ بندی کے معاہدہ کیا گیا لیکن قابض فوج نے ہر بار معاہدہ توڑا ہے۔
فوزی برھوم نے غزہ کی پٹی پرحملوں میں اسرائیل کو براہ راست اور امریکا اور یورپی ممالک کو بالواسط طور پر ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی تازہ یلغار امریکا کی اسرائیل کو دفاعی اور عسکری مدد کا نتیجہ اور یورپی ممالک کی خاموشی تماشائی کی پالیسی کا ثمر ہے۔ اسرائیل نے ایک ہفتے میں ایک درجن سے زائد بے گناہ شہریوں کو شہید کر دیا ہے لیکن مجال کہ کسی بھی یورپی ملک نے صہیونی جارحیت کی مذمت میں ایک معمولی سا بیان بھی جاری کیا ہو۔
انہوں نے یورپی یونین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کےحملے بند کرانے کے لیے صہیونی ریاست پر سفارتی ذرائع سے دباؤ ڈالے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین