مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے صلاح مشورہ تو دور کی بات رابطہ تک نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل قومی حکومت کو برخاست کرتے وقت بھی کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ محمود عباس مغرب اور اسرائیل کی من پسند حکومت تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مخلوط قومی حکومت برطرف کرکے قومی مفاہمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدرمحمود عباس نے فرانسیسی وزیرخارجہ لوران فابیوس سے ملاقات کے دوران انہیں یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ نئی قومی حکومت میں حماس کو شامل نہیں کیاجائے گا کیونکہ حماس اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی۔ محمود عباس کا فرانسیسی وزیرکے ساتھ اس موضوع پربات کرنا حماس کے سامنے نئی شرائط پیش کرنے کے مترادف ہے۔ ہم ان اس بیان کو نئی شرائط کے معنوں میں لیں گے۔ وہ دراصل حماس کویہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تحریک فتح کی طرح حماس بھی اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرے۔ حماس اس نوعیت کی شرائط ماضی میں بھی ٹھکرا چکی ہے اور آئندہ بھی اس طرح کی باتوں میں نہیں آئےگی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
