اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کی قومی حکومت تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز دو دنوں کے اندر ہو جائے گا۔ ہم ‘فتح’ تحریک میں مصالحتی مشن کے نگران عزام الاحمد کی غزہ آمد کے منتظر ہیں۔
‘بیت الصحافہ’ کے زیر انتظام صحافیوں کی ایک نشت میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر موسی مرزوق نے کہا کہ عزام الاحمد اتوار یا پھر پیر کے روز غزہ پہنچیں گے تاکہ قومی اتفاق رائے کی حکومت تشکیل دینے سے متعلق مذاکرات کا آغاز کیا جا سکے۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ پیش آئند قومی حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہو گا یہ محدود مینڈیٹ کے ساتھ کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حماس، ایک مرتبہ پھر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے رجوع کرے گی کیونکہ وہ حکومتی ماڈل سے متعلق ایک بیان دے چکے ہیں، جس کی وضاحت حاصل کرنا ضروری امر ہے۔
غزہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے لئے مغربی کنارے میں ملازمت کے مواقع سے متعلق ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں میں ملازمت کے مواقع تمام شہریوں کے لیے یکساں طور پر کھلے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ حماس کے حق مزاحمت کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی مذاکرات کافی عرصے تک نہیں کر پائے ہیں لہذا کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ‘قومی مزاحمتی ہتھیار’ کو موضوع بحث بنائے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز قومی اتفاق رائے کی حکومت تشکیل پانے کے بعد اپنا کام دوبارہ شروع کر دے گی۔
حماس کے پیش آئند صدارتی انتخاب میں شرکت سے متعلق سوال پر موسی مرزوق کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی ان میں شرکت کا فیصلہ نہیں کیا، تاہم اب بات کا زیادہ امکان ہے کہ تنظیم کسی بھی سطح کے انتخابی عمل میں شرکت سے معذرت کرے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین