خیال رہے کہ منگل کے روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے رام اللہ میں "فتح” کی سینٹرل کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ وزیراعظم رامی الحمداللہ کی قیادت میں قائم قومی حکومت اگلے چوبیس گھنٹوں میں تحلیل کردی جائے گی، تاہم انہوں نے حکومت کی اچانک سبکدوشی کے فیصلے کی وجہ بیان نہیں کی۔
قومی حکومت میں شامل حماس کے ترجمان ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمود عباس کا فیصلہ آمرانہ اور غیر جمہوری ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جمہوری روح سے عاری ہیں۔ قومی حکومت کی تشکیل تنہا محمود عباس کا فیصلہ ہرگزنہیں تھا اس لیے حکومت کی سبکدوشی کی ضرورت تھی تو اس پرحماس سمیت تمام دوسری جماعتوں سے بھی مشاورت کرنا چاہیے تھی۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ صدر عباس کی جانب سے یک طرفہ طورپر قومی حکومت کو سبکدوش کرنے کا اعلان ملک میں کئی قسم کی سیاسی پیچیدگیاں پیدا کرنے کاموجب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کو تحلیل کرنے کا نہیں بلکہ اسے زیادہ با اختیار بنانے کی ضرورت تھی لیکن محمود عباس نے ڈکٹیٹر شپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی حکومت کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ حماس کو ان کا یہ فیصلہ ہرگزقبول نہیں ہے۔
ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ صدر عباس نے صرف اپنی پارٹی کے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ قومی حکومت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے یہ تاثر دیا گیا کہ یہ حکومت صرف فتح کے ارکان پر مشتمل تھی حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک فتح اس وقت خود داخلی سطح پر انتشار کا شکار ہے اور جماعت میں فیصلہ سازی کا محور صرف صدر محمودعباس بن چکے ہیں۔ اس لیے جماعت کے پاس خود فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں اورنہ فتح صدر محمود عباس کا احتساب کرسکتی ہے۔
ادھر فتح کی انقلابی کونسل کے بعض ارکان کا کہنا ہے کہ نئی قومی حکومت میں نئے وزراء کےتقرر پر غور کیاجا رہا ہے۔ اس سلسلے میں حماس سمیت دوسری سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
