اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کے رہ نما اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی مشکلات پر فلسطینی اتھارٹی کی عدم توجہی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ان کا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے عوام کی مشکلات پر آنکھیں اور کان بند کر لیے ہیں۔ اگر قومی عبوری حکومت اہالیان غزہ کی مشکلات حل نہیں کر سکتی ہے تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی قانون سازکونسل کے ڈپٹی اسپیکر نے غزہ کی پٹی میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی حکومت کے تازہ فیصلوں سے یہ عیاں ہو گیا ہے کہ وہ صرف فلسطینی اتھارٹی کے دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔ غزہ کے عوام کی مسائل قومی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں۔ یہ حکومت صرف غرب اردن کے مفادات کے لیے کام کر رہی ہے۔
ڈاکٹر احمد بحر کا کہنا تھا کہ قومی حکومت کے نزدیک غزہ کی پٹی اور غرب اردن کے عوام، سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کو یکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں لیکن ایسے لگ رہا ہے کہ قومی حکومت کے نزدیک غزہ کی پٹی اس کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی اور قومی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غٖزہ کے پٹی کے عوام اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات کو کھیل تماشا نہ بنائے بلکہ ایک حقیقی قومی حکومت کی ذمہ داریاں ادار کرتے ہوئے غزہ کے عوام کے مسائل حل کرے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔
ڈاکٹر احمد بحر نے اسلامی تعاون تنظیم’’او آئی سی‘‘ کے سربراہ ایاد مدنی کی جانب سے مسلمانوں سے مقبوضہ بیت المقدس کے دورے کی دعوت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں مقبوضہ بیت المقدس صرف اسرائیل کے ویزے کے تحت ہی داخل ہوا جاسکتا ہے۔ اسرائیل سے ویزہ لے کر بیت المقدس جاناالقدس اور مسجد اقصیٰ پر صہیونی ریاست کا ناجائز تسلیم قبول کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ بیرون ملک سے کوئی بھی مسلمان اسرائیل کے ویزے پر بیت المقدس نہیں جائے گا۔ تمام مسلمان مل کر بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرائیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین