اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے ایک بار پھر قاھرہ اوردوحہ میں ہونے والی فلسطینی جماعتوں کے مابین مفاہمت کی تمام شقوں پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بہ قول حماس قومی مسلمہ حقوق کے تحفظ اور دلیرانہ مزاحمت کی بنیاد پر قومی اتحاد اور تمام تر اختلافات کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔
بدھ کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو حماس کے موصولہ بیان کے مطابق تحریک نے کل جمعرات کے روز قاھرہ میں ہونے والے تنظیم آزادی فلسطین کی قیادت کا فریم ورک طے کرنے کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر حماس کے معمول کےاجلاس کےانعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اجلاس میں تحریک کے قائدین نے قومی ذمہ داری اور مسئلہ فلسطین کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی اور مغربی کنارے، القدس اور 48ء کے مقبوضہ فلسطین کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ قبلہ اول کو صہیونی ریشہ دوانیوں سے بچانے کے لیے القدس کا رخ کریں۔ اس موقع پر حماس کے سیاسی شعبے نے انتہاء پسندیہودیوں کی جانب سے مسجد اقصی پر حملے کرنے اور اس کو گرا کر مزعومہ ھیکل سلیمانی تعمیر کرنے کے مہم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
تحریک کے سیاسی ونگ نے انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سےمسیحی کنیسے کی دیواروں پر عیسائیت کے خلاف عبارات درج کرنے کی بھی شدید مذمت کی اور مسلمانوں اور عیسائیوں سے اپیل کی کہ وہ القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کی اسرائیلی مہم سے محفوظ رکھنے کے لیے متحد ہوکر کام کریں۔
مغربی کنارے اور غزہ پر اسرائیلی حملے
حماس نے فلسطینی قوم اوراس کے مقدس مقامات پر حملوں کے حالیہ سلسلے کے خلاف قومی اور سرکاری سطح پر فوری اور سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے اجلاس کے بعد جاری بیان میں حماس نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور غزہ کی فلسطینی عوام کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنانے اور ان پر پے در پے حملوں کی بھی شدید مذمت کی۔ حماس نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی پر لگاتار فضائی اور بری حملوں اور مغربی کنارے میں فلسطینی املاک پر قبضوں کی سلسلہ ختم نہ کیا گیا تو اسرائیل کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔
فلسطینی اسیران کی ثابت قدمی
اپنے بیان میں سیاسی شعبے کے قائدین نے صہیونی عقوبت خانوں میں مقید فلسطینی اسیران کی ثابت قدمی اور بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں موجود تیس کے لگ بھگ فلسطینی اراکین پارلیمان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ حماس نے چھیاسٹھ روز تک اسرائیلی عقوبت خانےمیں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر شیخ خضر عدنان کو خراج تحسین پیش کیا۔
مفاہمت
فلسطینی جماعتوں کے مابین مفاہمت پر گفتگو کرتے ہوئے حماس کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے وسط میں قاھرہ اور اس سال کے آغاز میں دوحہ میں طے پانے والے مفاہمتی امور پرعمل انتہائی ضروری ہے۔ تحریک کا کہنا تھا کہ مفاہمت کی تمام شقوں پر فوری عمل کرکے ہی فلسطینی سیاسی اور معاشرتی تقسیم کو ختیم کیا جا سکتا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کا کہنا تھا کہ القدس بطور دارالخلافہ پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست جیسے مسلمہ اصولوں پر قائم رہتے ہوئے فلسطینی مفاہمت پرفوری عمل کیا جانا چاہیے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین