(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتخابات میں انتہاپسند نیتن یاھو کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی معاشرے میں غاصبانہ سوچ اور قبضے کے تسلسل کے نظریے کو بالا دستی حاصل ہے۔
قابض ریاسست اسرائیل میں گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں انتہا پسند نیتن یاہو بھاری اکثریت سے حاصل ہونے والی کامیابی پر پر اپنے بیان میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ترجمان فوزی برھوم کاکہنا ہے کہ اسرائیل کی آئندہ دنوں میں قائم ہونے والی حکومت کے مزاج میں تنازع فلسطین کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ نئی حکومت بھی غاصبانہ قبضے کو آگے بڑھانے اور فلسطینی آزادی کی تحریک اور مزاحمت کو کچلنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کی کامیابی نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست دراصل بنجمن نیتن یاھو جیسے انتہا پسندوں ہی کا گڑھ ہے، صہیونی معاشرے میں غاصبانہ سوچ اور قبضے کے تسلسل کے نظریے کو بالا دستی حاصل ہے۔ جو فلسطینیوں کے حقوق کی نفی اور ارض فلسطین پرغاصبانہ قبضے کی ذہنیت رکھتے ہیں۔