(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے حملے فلسطینی قوم کے پختہ عزم اور اپنی سرزمین سے وابستہ استقامت کو کبھی متزلزل نہیں کر سکتے۔ بلکہ یہ درندانہ کارروائیاں مزید غصے کو بھڑکائیں گی اور مغربی کنارے بھر میں عوامی مزاحمت کی آگ کو وسعت دیں گی جو قابض دشمن کے بڑھتے ہوئے جرائم کا فطری ردعمل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیل کی مسلسل صہیونی جارحیت دراصل غزہ کی پٹی میں گذشتہ دو برس سے جاری اجتماعی نسل کشی کے تسلسل کا حصہ ہے۔ مگر یہ تمام مظالم اور وحشیانہ اقدامات ہمارے صابر و ثابت قدم عوام کو مرعوب نہیں کر سکتے۔ بلکہ یہ ظلم بالآخر قابض اسرائیل اور اس کے خونخوار بستیاں نشین جتھوں پر الٹا وبال بن کر گرے گا۔ وہ جتنے بھی مکروہ حربے آزمائیں ان کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ وہ نہ مغربی کنارے پر مکمل قبضہ جما سکیں گے نہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کر پائیں گے۔
حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے عوامی احتجاجات اور مزاحمتی تحریک کو مزید تیز کریں اور پوری قوت کے ساتھ مغربی کنارے کے شہروں، قصبوں اور دیہات پر ہونے والے ان استعماری حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
آج ہفتہ کی صبح قابض اسرائیلی افواج اور بستیاں نشینوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اپنے حملے تیز کر دیے۔ انہوں نے القدس اور رام اللہ کے نواحی دیہات میں فلسطینی شہریوں کو ان کی زمینوں تک پہنچنے سے روک دیا تاکہ وہ زیتون کی فصل نہ چن سکیں۔
رام اللہ کے مغربی علاقے میں واقع دییر عمار گاؤں میں قابض اسرائیلی فوج نے زیتون چننے والے کسانوں پر حملہ کیا اور انہیں اپنی زمینوں تک رسائی سے زبردستی محروم کر دیا۔