رپورٹ کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار اپنے دورہ ملائیشیا کے دوران کولالمپور میں ’’فلامنگو‘‘ ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ تقریب میں ملائیشیا میں موجود فلسطینی، عرب اور مسلم کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود تھی۔ خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے نہتے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، یہودی آباد کاری، توسیع پسندی، فلسطینیوں کی اراضی پرناجائزقبضے اور مقدس مقامات کی کھلے عام بے حرمتی ایسے واقعات ہیں جن کی وجہ سے فلسطینیوں کو تحریک انتفاضہ پر مجبور کیا ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی روز مرہ کی بنیاد پرہونے والی بے حرمتی کے رد عمل میں فلسطینی قوم نے اپنی جانوں پر کھیل کر قبلہ اول کا دفاع کیا ہے۔ فلسطینی عوام نے اپنی جانوں کا نذرانہ اور خون پیش کرکے مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی مذموم سازشیں ناکام بنا دی ہیں۔
حماس رہنما نے کہا کہ قبلہ اول کے دفاع پر فلسطینی قوم کی نئی نسل نہیں جو قربانیاں پیش کررہی ہے بلکہ آج فلسطینیوں کی تیسری نسل مقدسات کے دفاع کے لیے اپنا لہو بہا رہی ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے عوام کے صبرو استقامت کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2006 ء کے انتخابات کے دوران حماس کی حمایت ک ی پاداش میں دشمن نے غزہ کی پٹی لاکھوں عوام پر محاصرہ مسلط کیا گیا اور یہ ظلم آج بھی جاری و ساری ہے مگر غزہ کے عام داد تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے دشمن کے سامنے سرجھکانے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ حماس رہنما خالد مشعل جماعت کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ بدھ کو چار روزہ دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے جہاں انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر نجیب عبدالرزاق سمیت وہاں کی حکمراں جماعت ’’آمنو‘‘ کی مرکزی قیادت اور دیگرحکومتی عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔