فلسطینی ساحلی شہرغزہ کی پٹی میں اعتدال پسند مذہبی جماعت حماس کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی حکام نے
حال ہی میں فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی ایک خطرناک سازش ناکام بنائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے کام کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں الیکشن کمیشن کے ارکان پرحملوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ انہیں خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ بعض ملک دشمن عناصر قومی مفاہمت کی مساعی کوناکام بنانے کے لیے فلسطینی سیاسی رہ نماؤں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس پر پولیس اور غزہ کے خفیہ سیکیورٹی اداروں نے چھان بین شروع کی۔ کارروائی کےدوران الیکشن کمیشن کے ایک رکن کے گھرکے باہر سے دھماکہ خیز مواد بھی ملا جس کا مزید کھوج لگانے پر ایک شخص تک رسائی ہوئی ہے۔ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ بعض عناصر قومی مفاہمت کی مساعی کو ناکام بنانے کی سازشیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی دو بڑی سیاسی جماعتوں حماس اور الفتح کی قیادت نے مرکزی الیکشن کمیشن کا دفتر غزہ کی پٹی میں بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے ارکان کو سیکیورٹی کی فراہمی غزہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہ پولیس کی ایک بڑی کامیابی ہے کہ اس نے سماج دشمن عناصر کی کارروائی عمل میں لانے سے قبل ہی اسے ناکام بنا دیا ہے۔
ادھر مغربی کنارے میں ایک خبر رساں ویب سائیٹ’’ولایت پریس‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں الیکشن کمیشن کےارکان پر حملوں کی سازش میں پکڑے گئے شخص کے رام اللہ میں صدر محمود عباس کے وزیر اوقاف محمود الھباش اور ان کے بھائی کے ساتھ رابطے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملزم نے غزہ کی پٹی میں افراتفری پھیلانے کےلیے ایک خفیہ سیل قائم کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ اسے اس مذموم مقصد کے لیے رام اللہ اتھارٹی کے بعض سینیئر عہدیداروں کی معاونت بھی حاصل رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین