اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا گروپ چار کی دی گئی تجویز پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل کےساتھ مذاکرات بحال کرنا فلسطینی عوام اور قومی مسلمہ حقوق کے لیے انتہائی خطرناک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونیوں سے مذاکرات بحال کرنے کی وجہ سے عرب ممالک کے انقلابات کے مسئلہ فلسطین پر مثبت اثرات بھی زائل ہو جائیں گے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حماس کے رہنمال کا کہنا تھا کہ محمود عباس پر لازم ہے کہ فلسطینی قوم کے لیے خسارے کےسودے مذاکرات سے باز رہیں اور کئی سالوں سے جاری مذاکرات کی ناکامی کے تجربے کےبعد مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مزید تجربات نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ محمود عباس اپنی صفوں کو نئی ترتیب دیتے ہوئے اپنے موقف پر نئے سرے سے غور کریں اور مسئلہ فلسطین کوپہلے سے ناکام مذاکرات کے مزید تجربات سے گزارے بغیر مسلمہ حقوق پر مشتمل قومی امنگوں سے ہم آہنگ موقف اختیار کریں۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطی کے معاملے پر قائم اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا اور روس پر مشتمل چار رکنی ثالثی کونسل کی شرائط فلسطینی قوم بالخصوص اہل غزہ کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ ان شرائط کو ماننے سے حماس کی کامیابی پر منتج ہونے والا فلسطینی جمہوری انتخابی عمل بھی کالعدم ہو جائے گا۔
بہ قول فوزی برھوم گروپ چار فلسطینی قوم اور فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ اپنے قومی حقوق سے دستبردار ہو کر اسرائیل کےسامنے جھک جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ چار اب تک مسئلہ فلسطین پر دوہرا معیار اپنانے سے باز نہیں آیا۔