مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے اس بیان کے رد عمل میں فلسطینی اتھارٹی کوآئینہ دکھایا ہے جس میں نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ "بیت المقدس ناقابل تقسیم علاقہ ہے۔ اسرائیل دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے گا۔ بیت المقدس کی تعمیرو ترقی کے منصوبے جاری رکھے جائیں گے اور اسرائیل کو ایک مضبوط دفاعی قوت بنایاجائےگا”۔
نیتن یاھو کے اس بیان کے رد عمل میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیت المقدس کو ناقابل تقسیم قرار دینے کا بیان فلسطینی اتھارٹی اور صہیونیوں کے سامنے مذاکرات کی باتیں کرنےوالوں کے منہ پرطمانچہ ہے۔ یہ بیان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ فلسطینیا اتھارٹی اور اوسلو معاہدے سے پھوٹنے والی انتظامیہ سراب کو حقیقت سمجھ کر دھوکہ کھا گئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے پچھلے بیس سال سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی رٹ لگائی جاتی رہی ہے لیکن اسرائیل آج بھی اپنی ہٹ دھرمی پر اسی طرح قائم ہے جس طرح فلسطینی اتھارٹی کے قیام سے پہلے تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی بتائے کہ اس نے ان بیس برسوں میں مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کے سلب شدہ حقوق میں سے کون سا حق حاصل کیا ہے۔ اگر فلسطینیوں کو کسی میدان میں کوئی کامیابی ملی ہے تو وہ مزاحمت اور مسلح تحریک آزادی کا میدان ہے جس میں دشمن کو زخم چاٹنے پرمجبور کیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین