مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان اسماعیل رضوان نے ایک غیرملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطینیوں کے حقوق میں افراط وتفریط کرنے والے کسی بھی غیرملکی فارمولے کو قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ اگر فرانس کے مجوزہ منصوبے میں بھی فلسطینیوں کے حقوق کو کم کرکے پیش کیا گیا ہے تو ہمیں وہ کسی صورت میں قبول نہیں ہے۔فلسطینی عوام اپنے اصولی موقف او دیرینہ مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسماعیل رضوان نے خبردار کیا کہ چاہے فارمولہ فرانس کی جانب سے پیش کیا جائے یاکسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے اگر اس میں فلسطینیوں کے اصولی مطالبات بالخصوص حق واپسی کی نفی اور دیرینہ حقوق سے انحراف کیا گیا ہے توہمارے لیے وہ ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی ہرسطح پر ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات محض وقت کا ضیاع ہیں۔
خیال رہےکہ فرانسیسی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کی بحالی کے لیے کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں مارچ میں فرانسیسی وزیرخارجہ لوران فابیوس نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کےدرمیان مذاکرات بحال کرنے کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
