المسحیہ فلسطین اسٹڈی سینٹر کے زیراہتمام ایک ہفتےتک جاری رہنے والے آن لائن سروے میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے ہزاروں شہریوں سے رائے لی گئی۔
رائے عامہ کے جائزے کے مطابق رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت ملک میں پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں اور حماس بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے کے بعد فتح کو پارلیمنٹ میں بری طرح شکست سے دوچار کرے گی۔ اسی طرح اگر اسماعیل ھنیہ اور صدر محمود عباس کے درمیان صدارتی انتخابات کا مقابلہ کرایا جائے تو ھنیہ کی جیت یقینی ہے کیونکہ عوام ان کی حمایت کرتے ہیں۔
رائے عامہ کے جائزے میں فتح کے اسرائیلی جیل میں قید رہنما مروان البرغوثی کی حمایت جماعت کے دوسرے رہنمائوں سے کہیں زیادہ ہے۔ رائے عامہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر کی حمایت میں 09 فی صد اور حماس کے رہنما اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کو 40 فی صد رائے دہندگان کی حمایت حاصل رہی ہے۔
سروے رپورٹ میں فلسطینی عوام سے مسلح مزاحمت کے بارے میں بھی ایک سوال پوچھا گیا جس پر 77 فی صد نے آزادی کے لیے مسلح جدوجہد جاری رکھنے کی حمایت کی۔ نصف رائے دہندگان نے فلسطینی عسکری تنظیموں کو غیر مسلح کرنے کی حمایت کی۔ 86 فی صد کا خیال ہے کہ مسجد اقصیٰ سنگین خطرات سے دوچار ہے اور 77 فی صد کے خیال میں صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ، قبۃ الصخرہ کو مذموم ہیکل سلیمانی میں تبدیل کرنے کی سازش کر رہا ہے۔
21 فی صد فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو یہودیون اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں یہودی عبادت گاہوں کے قیام کی سازشیں قبلہ اول کو تقسیم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین