رپورٹ کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مصری فوج نے سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینی نوجوان فارس مقداد کو سمندر میں بغیر کسی وجہ اور خطرے کے گولیوں کا نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ فلسطینی سمندری حدود میں پیش آیا ہے۔ اس لیے فلسطینی نوجوان کے بہیمانہ قتل میں مصری فوج قصور وار ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل مصری فوج نے غزہ کی پٹی کے سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنےوالے ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے فارس مقداد کو گولیوں سے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جام شہادت نوش کرگیا تھا۔
اسماعیل ھنیہ نے مقداد کے بلا جواز قتل کی شدید مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ مصری فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقوں کو پانی میں ڈبونے کی پالیسی کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر پانی چھوڑ کر سرنگوں کو مسمار کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ مصری حکومت رفح گذرگاہ کھول دے زیرزمین سرنگیں خود بہ خود بند ہوجائیں گی۔
اسماعیل ھنیہ نے مصری فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان فارس مقداد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مکمل ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ مقداد کو بے گناہ شہید کیا گیا ہے۔ مصری فوج اس کی شہادت میں قصور وار ہے۔ میں مصری حکومت سے اس واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔ قاہرہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی نوجوان پر گولیاں چلانے والے فوجیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ مصری فوج پچھلے دو ماہ سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر سمندرسے پائپ لائن کے ذریعے پانی چھوڑ رہی ہے تاکہ سرحد پر کھودی گئی زیرزمین سرنگیں مسمار کی جاسکیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا پانی داخل ہونے سے کتنی سرنگیں مسمار ہوئی ہیں مگر غزہ کے کئی سرحدی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔