اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے فلسطینی مجلس قانون ساز کی خاتون رکن سمیرہ حلایقہ نے محمود عباس کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے دستبرداری کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بیان سے معلوم ہوگیا کہ نام نہاد فلسطینی صدر اسرائیل کے ساتھ کس قسم کے مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں۔ خاتون رکن پارلیمان نے کہا کہ محمود عباس کا یہ بیان انہیں فلسطینیوں کی نمائندگی کے حق سے محروم کر چکا ہے۔
سمیرہ حلایقہ نے خبر رساں ایجنسی قدس پریس کو بتایا کہ محمود عباس فلسطینی قوم کے اجتماعی موقف سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر بیرون ملک موجود لاکھوں فلسطینیوں کی وطن واپسی سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں محمود عباس کے حالیہ موقف پر زیادہ حیران نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انکے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے حال سے سب آگاہ ہیں۔ انہوں نے نوے کی دہائی میں ہونے والے اوسلو معاہدے میں بھی اسرائیل کو اسی طرح کی پیشکشیں کی تھیں۔
خاتون رکن پارلیمان نے محمود عباس کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا انجینئر ہے جسے معلوم ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات صرف اسے بھی اسے کے آبائی شہر واپس آنے کی اجازت نہیں دے سکتے مگر پھر بھی وہ مذاکرات پر بھرپور یقین رکھتا ہے۔
سمیرہ حلایقہ نے اس موقع پر تمام فلسطینی تنظیموں اور رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ متحد ہو کر فلسطینی قوم کے مسلمہ حقوق پر سودے بازی کرنے والے محمود عباس کی اس ہرزہ سرائی کے بعد فلسطینی قوم کا اصل موقف سامنے لائیں اور فیصلہ کریں کہ محمود عباس کو اب عہدہ صدارت پر رہنے کا بھی حق نہیں رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمود عباس متعدد بار ایسے بیانات دے چکے ہیں جو فلسطینیوں کے قومی موقف کے بر خلاف تھے۔ محمود عباس یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ فلسطین صرف مغربی کنارے اور غزہ پر مشمتل ہے اور یہ کہ اسرائیل ہمیشہ کے لیے قائم رہنے کے لیے قائم ہوا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین