مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غرب اردن میں حماس اور دوسری جماعتوں کے کارکنان کی گرفتاریوں کی ذمہ داری صدرمحمود عباس اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ پرعاید ہوتی ہے۔
بیان میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام کارکنوں کو فوری طورپر رہا کرے، اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کیا جائے اور قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے موثر اقدمات کیے جائیں۔
بیان میں عباس ملیشیا کے کریک ڈائون میں حماس کے 108 کارکنوں کی بلا جواز گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے گرفتاریوں کو صہیونی دشمن کے خلاف مزاحمت کو ناکام بنانے کی سازش قراردیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اپنے زیرکمانڈ سیکیورٹی اداروں کو صہیونیوں کےدفاع اور فلسطینیوں پرمظالم کے لیے مختص کررکھا ہے۔ محمود عباس اور اسرائیل کی یہ پالیسی غرب اردن میں فلسطینیوں کی مزاحمت کو کچلنے کی گھنائونی سازش ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز عباس ملیشیا نے غرب اردن میں تلاشی کی کارروائیوں میں حماس کے 108 کارکنوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں حراستی مراکز منتقل کردیا تھا۔ کارکنوں کی گرفتاریوں پرحماس نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
