مغربی کنارے کے ضلع نابلس کی نجاح یونیورسٹی کے طلبہ کے اسلامی بلاک کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان کامیاب تبادلہ اسیران ڈیلنگ پر مبارکبادی بیان جاری کیا گیا جس پر اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے طیش میں آ کر یونیورسٹی پر دھاوا بول کر درجنوں طلبہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
نجاح یونیورسٹی کے درجنوں طلبہ نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد پری وینٹو فورسز کے اہلکاروں نے یونیورسٹی پر حملہ کر کے طلبہ پر تشدد کیا اور اسلامی بلاک سے تعلق رکھنے والے متعدد طلبہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں طلبہ کے لگائے گئی اشتہارات بھی پھاڑ ڈالے۔
خیال رہے کہ نجاح یونیورسٹی کے طلبہ پر عباس ملیشیا اور اتھارٹی کی انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں کے حملے آئے دن کا معمول بن گئے ہیں۔ اس یونیورسٹی پر اتھارٹی فورسز کے بڑے حملوں میں 1996ء اور 2007ء کے حملے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ تبادلہ اسیران معاہدے کے موقع پر رہا ہونے والے 477 فلسطینی اسیران میں پونے دو سو کے لگ بھگ اسیران کا تعلق مغربی کنارے سے تھا، اس موقع پر اگرچہ اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے اس باوقار ڈیلنگ کی تعریف کی گئی لیکن دوسری جانب اتھارٹی کی فورسز کسی بھی طرح اس ڈیلنگ کے نتیجے میں مغربی کنارے میں حماس کی مقبولیت کو بڑھتا دیکھنے کو تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج منگل کے روز جب فلسطینی اسیران رہا ہو رہے تھے اتھارٹی کی فورسز نے مغربی کنارے کے اضلاع نابلس، جنین اور الخلیل میں سکیورٹی انتظامات سخت کیے رکھے تھے جس کا مقصد حماس کے حامیوں کی جانب سے منعقد کسی بڑی تقریب کو روکنا تھا۔