مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں عالمی ادارہ صحت کے مندوب ڈاکٹر محمود الظاھر نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں شہر میں صحت کی موجودہ صورت حال کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں ڈاکٹر الظاھر نے بتایا ہے کہ حالیہ چند سالوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ پابندیوں کے باوجود فلسطینی محکمہ صحت نے شاندارکار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ شہر میں ادویہ کے بحران اور مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے کےباوجود حکومت نے غزہ کا صحت کا نظام متاثر نہیں ہونے دیا ہے اور حکومت اور محکمہ صحت کے تمام ملازمین نے نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں کو ہرقسم کا ریلیف پہنچانے کی کوشش کی، جو توقعات سے زیادہ مثبت نتائج کی حال رہی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ظاہر نے بتایا کہ ‘‘اگر غزہ کی پٹی کے محکمہ صحت کی مشکلات اور مسائل کا یہاں کے وسائل اور سہولیات کے ساتھ موازنہ کریں تو وسائل کی قلت اور مسائل کا بھرمار دکھائی دیتا ہے لیکن تمام تر مسائل کے باوجود محکمہ صحت نے جس حسن انتظام اور شاندار کار رکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس پر محکمہ صحت کے حکام اور غزہ کی حکومت کی تعریف سے گریز کرنا نا انصافی ہوگی’’۔ انہوں نے کہا کہ حالت جنگ میں بھی غزہ کے محکمہ صحت نے کسی قسم کی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا ہے بلکہ جس ذمہ داری اور قربانی کے جذبے کے تحت محکمہ صحت کے اہلکار کام کرتے رہے ہیں دنیا کے کسی دوسرے علاقے، ملک یا شہر میں اس کی مثال نہیں ملتی۔
ڈاکٹر ظاہر نے بتایا کہ شہر کے اسپتالوں میں روزانہ کم سے کم 45اقسام کی ادویات ختم ہو جاتی ہیں لیکن ڈاکٹروں اور طبی عملے کی جانب سے متبادل ادویات کے ذریعے مریضوں کا علاج جار رکھا جاتا ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ایسے ایام بھی غزہ پرآئے ہیں جب غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں 480 اقسام کی بنیادی ضرورت کی اشیاء میں سے 250 قسم کی ادویات کئی کئی ماہ تک ختم رہی ہیں۔ اسپتالوں کی عمارتیں اور ڈسپنسریوں کی سہولیات نہ ہونے کے باوجود غزہ کے ڈاکٹر لوگوں کے گھروں میں جا کر ان کا علاج کرتے رہے ہیں، جس سے شہریوں کی طبی مشکلات کےحل میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی اور طبی بحران پیدا نہیں ہو پایا۔
غزہ کےمستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الظاہر نے کہا کہ شہر کی تعمیر نو میں تیزی لانےکے ساتھ ساتھ منہدم شدہ اسپتالوں کو جنگی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے۔ اسپتالوں میں طبی عملے کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ ادویات کی ترسیل کا بھی مناسب بند و بست کیا جائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین