رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج، سیاسی جماعتیں، انٹیلی جنس ادارے اور حکومت سب مل کر فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کی ایک راہ ہموار کررہے ہیں۔ ہم دشمن کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ فلسطینی قوم جنگ نہیں چاہتی مگر اپنے دفاع سے غافل ہرگز نہیں۔ ہم پرجنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطین کے ابلاغی اداروں پر زور دیا کہ وہ ملک میں جاری تحریک انتفاضہ، بیت المقدس، غرب اردن اور دیگر شہروں میں اسرائیلی فوج کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری دہشت گردی کو خصوصی کوریج دیں۔
اسماعیل ھنیہ نے اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل بھوک ہڑتالی صحافی محمد القیق کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک صحافی کو پابند سلاسل کرنا اور اس کی بھوک ہڑتال کو طول دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست فلسطین میں حقائق کو بے نقاب کرنے والوں کے ساتھ کس طرح کی ظالمانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القیق کو رہا نہ کرکے اسرائیل نے اپنا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطین کی تمام سیاسی جماعتوں کی صفوں میں اتحاد ویگانگت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے قومی مقاصدکے حصول کا اہم ترین راستہ قومی اتحاد میں مضمر ہے۔ اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ تمام فلسطینی قوتیں گروہی اور فروعی مفادات سے بالا ترہوکر قومی مفاد کے لیے ایک ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیومن ریلیف آرگنائزیشن کا سالانہ بجٹ 60 ملین شیکل[ 15 ملین ڈالر] ہے اور اس کی تمام تفصیلات و جزئیات سے اسرائیلی حکومت کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔ فلسطینی سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ پچھلے دو ماہ سے اندرون فلسطین فلاحی شعبے میں کام کرنے والے ایسے درجنوں ادارے صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسی کا شکار ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں غریب شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔