رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ’’فیس بک‘‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے نام لیے بغیر ان قوتوں کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا جو ملک میں قومی مفاہمت کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی منافقت، قومی کو اندھیرے میں رکھنے کی پالیسی،غزہ کی پٹی کےعوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی حکمت عملی اور قومی اصولوں سے انحراف کرنے والوں کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی فلسطینیوں کے درمیان نفاق کو فروغ دینے اور بے اتفاقی میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں۔ بعض اوقات اس نوعیت کے بیانات فتح کی قیادت کی جانب سے سامنے آتےہیں۔ قومی مفاہمت کے حوالے سے صرف بیان بازی تک محدود رہنے کے بجائےمفاہمتی معاہدوں پر فوری عمل درآمد کی ضرورت ہے مگر مفاہمتی اور مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے خاموشی کی چادر کیوں اوڑھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی تعاون اور سیاسی بنیادوں پر شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کی پالیسی پرخاموشی بھی منافقت ہے۔ پوری قوم جانتی ہے کہ کون سے عناصر فلسطین میں قومی مفاہمت کی راہ روک رہے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ پرموجود ہے کہ حماس نے قومی مفاہمت کے لیے سب سے زیادہ نہ صرف زور دیا بلکہ مصالحت کو کامیاب بنانے کے لیے سب سے بڑھ کر قربانیاں دی ہیں۔ مگر دوسری جانب خوف اور ڈر کی وجہ سے قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے بجائے صہیونی دشمن سے دست تعاون بڑھا جا رہا ہے۔