فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے پچھلے ماہ اسرائیلی فوج کےسوڈان میں یرموک کے مقام پرآرڈیننس فیکٹری پرحملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے سوڈان پراسرائیلی حملے بارے عرب ممالک کی خاموشی پرمبنی پالیسی کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ عرب ملک اسرائیلی دہشت گردی پرچپ سادھ کرمجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روزاسماعیل ھنیہ نے مسجد خلفاء الراشدین میں نماز جمعہ کے خطبہ میں سوڈان پراسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے خرطوم میں ایک آرڈیننس فیکٹری پرحملہ کرکے عرب ممالک کی سلامتی کو ایک نیا چیلنج دیا ہے لیکن اس پرعرب ملکوں اور حکومتوں کی مبینہ خاموشی مجرمانہ غفلت ہے۔ عرب ممالک نے اسرائیل کی اس دہشت گردی پرخاموش رہ کراسرائیل کی خدمت کی ہے اور اس کی جارحیت کو جواز فراہم کیا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیل چھ عشروں سے فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا رہا ہے اورعرب ممالک صہیونی مظالم کی روک تھام میں کوئی موثرکردار ادا نہیں کرسکے ہیں۔ اب اسرائیل سرحد پار عرب ممالک میں جارحیت کرکے یہ ثابت کررہا ہے کہ وہ کسی بھی دوسرے ملک پرحملہ کرسکتا ہے۔اسرائیل کی اس جارحیت پرفلسطینی حکومت کے سوا کوئی دوسری حکومت آواز نہیں اٹھا سکی ہے، جوکہ ایک مجرمانہ غفلت ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ گوکہ سوڈان اور فلسطین کے درمیان جغرافیائی اعتبار سے ایک طویل فاصلہ ہے لیکن فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں سوڈان نے کبھی کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ سوڈان نےپہلی تحریک انتفاضہ اور فلسطینیوں کی عوامی بیداری میں فلسطینی عوام کی آواز کو عالمی سطح پرموثرطریقے سے اٹھانے کی مساعی کی ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے اپنی تقریرمیں فلسطینیوں کے تمام دیرینہ حقوق بشمول حق واپسی کا دفاع کیا اور کہا کہ فلسطین کا کوئی لیڈرقوم کے دیرینہ حقوق سے دستبرارنہیں ہوسکتا ہے۔ ان کا اشارہ صدر محمود عباس کےاس موقف کی جانب تھا جس میں وہ بتا چکے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے حق واپسی کے کوئی پرجوش حامی نہیں ہیں، کیونکہ وہ خود بھی مقبوضہ فلسطین میں اپنے آبائی شہر صفد میں آباد نہیں ہونا چاہتے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین کا چپہ چپہ صرف فلسطینی عوام کی ملکیت ہے۔ یہ نہ صہیونیوں کی ملکیت ہے اور نہ دشمن سے ساز باز کرنے والے لوگوں کی ملکیت ہے۔ فلسطینی اپنے تمام حقوق حاصل کرنے تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔