(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے صدر محمود عباس کی جانب سے سپریم دستوری عدالت کے اعلان کو اسرائیل کے خلاف جاری تحریک انتفاضہ کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر محمود عباس نے قومی سیاسی قوتوں سے مشاورت کے بغیر آمرانہ انداز میں دستوری عدالت کےقیام کا اعلان کیا ہے۔ اس لیے ان کا یہ اقدام خلاف قانو اور سیاسی اور جمہوری اصولوں کی صریح نفی ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ دستوری عدالت کی متنازع حیثیت اس امر سے عیاں ہوجاتی ہےکہ اس کے تمام اہم عہدے تحریک فتح سے وابستہ لوگوں کو دیے گئے ہیں۔ نیز اس عدالت کے قیام کا مقصد فلسطین میں اسرائیل کے خلاف جاری تحریک انتفاضہ کو روکنے کے لیے عدالتی کارروائیاں کرنا ہے۔ اس لیے حماس دستوری عدالت کو تحریک انتفاضہ کے خلاف بھی سازش قرار دیتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز صدر محمود عباس نے ایک نیا فرمان جاری کیا تھا جس کے تحت فلسطین میں سپریم دستوری عدالت کا اعلان کیا گیا تھا۔ دستوری عدالت کے سربراہ اور دیگر ارکان میں تحریک فتح کے رہ نماؤں کو شامل کیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ دستوری عدالت فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی کے بجائے صہیونیوں کو ریلیف فراہم کرے گی۔ نیز یہ عدالت فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے سیاسی کارکنوں کو سزائیں دینے کے ساتھ ساتھ سیاسی کریک ڈاؤن کی راہ ہموار کرے گی۔
قبل ازیں فلسطین کی کوئی ڈیڑھ درجن انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی صدر محمود عباس کی جانب سے دستوری عدالت اعلان کو مسترد کرتےہوئے عدالت کو متنازع قرار دے چکی ہیں۔
