اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی سے عمان میں ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں تازہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
شاہ عبداللہ نے خالد مشعل اور ان کے ہمراہ حماس کے وفد میں شامل دوسرے رہنماؤں کو بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کو اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا دراصل فلسطینیوں کے حقوق بالخصوص آزاد ریاست کے قیام کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں خالد مشعل نے فلسطینی عوام کے لئے مختلف شعبوں میں اردنی امداد اور حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فیلڈ ہسپتال اور یروشلم کے امور کی نگرانی اردنی حکومت کی خدمات کے میدان میں اہم سنگ میل ہیں۔
خالد مشعل نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطینیوں کے لئے متبادل وطن تلاش کرنے کے تمام آپشنز کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتی ہے۔
ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے خالد مشعل نے بتایا کہ حماس نے مختلف ایشوز پر ہمیشہ اردن کی قیادت سے مذاکرات کو مقدم جانا ہے اس لئے کہ مشترکہ مفاد کے متعدد اہم امور پر طرفین میں انتہائی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے بتایا کہ ملاقات میں امریکا اور اسرائیل میں ہونے والے حالیہ انتخابات کے فلسطینی مسئلے پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیز مشرق وسطی میں قیام امن کی معطل کوششیں بھی خصوصی طور پر مذاکراتی ایجنڈے میں شامل تھیں۔
خالد مشعل کے بہ قول فلسطینی گروپوں کے درمیان مصالحت کا موضوع بھی خصوصی طور پر زیر بحث آیا۔ اس ضمن میں مصری صدر محمد مرسی کی حمایت اور سہولت کو طرفین نے یکساں طور پر سراہا۔
حماس کے رہنما نے شاہ عبداللہ سے اپیل کی کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اردن۔فلسطین کنفیڈریشن جیسے معاملات پر گفتگو قطعی طور پر نہ کی جائے کیونکہ اس سے مسئلہ فلسطین کے عوامی امنگوں کے مطابق حل کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین