اسرائیل کی قابض سیکیورٹی فورسز نے فلسطین کی منظم مذہبی و سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ایک سابق اسیر رہ نما مجدی العجولی کو ان کی اہلیہ اور بیٹی سمیت حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
مجدی العجولی کو چار ماہ قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل کے تحت رہا کیا گیا تھا اور وہ بائیس سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نےگذشتہ شب مغربی کنارے کے”القفین” قصبے میں شیخ مجدی کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اس وقت وہ گھر پر موجود تھے، انہیں ان کی اہلیہ اور جوان بیٹی سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
عینی شاہدین نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فوج کی چھ گاڑیوں نے شیخ مجدی العجولی کے گھر کا محاصرہ کیا۔ پھریہ لوگ گاڑیوں سے اتر کر شیخ العجولی کے گھر میں داخل ہو گئے اورانہیں بیٹی اوراہلیہ سمیت گرفتار کر کے گاڑیوں میں ڈالا اور ساتھ لے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ برس حماس کے ساتھ اسیران کےتبادلے کے تحت رہا کیے گئے فلسطینیوں کی دوبارہ گرفتاری کی مہم شروع کر رکھی ہے۔گذشتہ چند ہفتوں سے ایسے دسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جو پہلے بھی قابض اسرائیلی جیلوں میں کئی کئی سال تک قید کاٹ چکے ہیں۔
گذشتہ منگل کو قابض فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کےشہر قلقیلیہ سے یوسف عبدالرحمان الشتیوی نامی فلسطینی کو حراست میں لے لیا تھا،انہیں بھی اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں طے پائے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ قبل ازیں سابق خاتون اسیر رہ نما ھناء یحیٰ الشلبی کو جنین سے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
گذشتہ برس مصر کی ثالثی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں تبادلے کی ایک ڈیل طے پائی تھی جس کے تحت اسرائیل نے 1027فلسطینی قیدی اپنے ایک فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں رہا کر دیے تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین