انسانی حقوق تنظیم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صہیونی حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہنما رافت ناصیف کو انتظامی طور پر نظر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے فلسطینی اسیران کی مدد کے الزام میں حماس کے ایک اور کارکن پر جیل میں تشدد کیا ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس سالیڈیرٹی فاٶنڈیشن میں انتظامی نظربندیوں کے ماہر وکیل اسامہ مقبول نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ” اسرائیل نے رافت ناصیف کو چھے ماہ کے لئے انتظامی حکم کے تحت نظر بند کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
مقبول ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اسرائیلی استغاثہ نے انتظامی نظربندی کے جواز کے حق میں رافت کی چند تصاویر عدالت میں پیش کیں۔ ان تصاویر میں رافت ناصیف فلسطینی اسیران سے اظہار یکجہتی کے لئے منعقد پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں۔ مقبول کے مطابق صہیونی حکام کی جانب سے پیش کردہ تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ ناصیف کو قید میں رکھنے کا کوئی حقیقی جواز موجود نہیں۔
یاد رہے حماس کے راہنما رافت ناصیف کو مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں اپنے گھر سے بارہ فروری کو گرفتار کیا گیا اور وہ ان دنوں اسرائیل کی ‘مجدو’ جیل میں قید ہیں۔ رافت کے ہمراہ مغربی کنارے سے حماس کے منتخب نمائندوں سمیت متعدد اہم فلسطینی کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
داریں اثنا سالیڈیرٹی فاٶنڈیشن نے انکشاف کیا ہے اسرئیلی جیل انتظامیہ نے حماس کی سپریم کونسل برائے اسیران کے ایک رکن پر جیل میں تشدد کیا ہے۔ فاٶنڈیشن کے ریسرچر احمد البیتاوی نے بتایا کہ اسرائیل کی مجدو جیل انتظامیہ نے اسیران کونسل کے رکن معتصم تیسیر سمارہ کو تشدد کا نشانہ بنایا. چھتیس سالہ متعصم کو تشدد کے شطہ جیل بھیج دیا گیا ہے. یاد رہے کہ اسیران کے کاز سے معتصم کی کمٹمنٹ کی وجہ سے جیل انتظامیہ گزشتہ ایک برس سے متعصم کے خلاف چالان عدالت میں پیش نہیں کر رہی.
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین