اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے ایک بانی رہ نما اور جماعت کی بانی شیخ احمد یاسین شہید کے ساتھی ڈاکٹرعلامہ عمرسلیمان الاشقر جمعہ کے روز اردن کے
دارالحکومت عمان میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ ادھر حماس کی جانب سے علامہ عمر الاشقر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم اور حماس کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ عمر الاشقر کئی سال سے اردن میں اپنے خاندان کے ہمراہ مقیم تھے۔ وہ فلسطین کے شہروں میں بھی آتے جاتے رہے، تاہم پیرانہ سالی کے باعث آخری سالوں میں ان کا فلسطین آنا بند ہو گیا تھا۔ پچھلے کئی سال سے وہ عارضہ قلب سمیت کئی دوسری بیماریوں کا بھی شکار تھے، یہی امراض ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے اوروہ کل جمعہ کے روز 72 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
علامہ عمرالاشقر کے انتقال پر فلسطین اور عالم اسلام میں افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حماس نے اپنے دیرینہ قائد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے علامہ کے انتقال کو نہ صرف حماس اور فلسطین بلکہ عالم اسلام کا نقصان قرار دیا۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علامہ عمرسلیمان الاشقر کا انتقال عالم اسلام کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ وہ حماس کے رہ نما ہی نہیں تھے بلکہ عصرجدید کے ایک ممتاز عالم دین تھے۔ علم اور عمل اور جہاد کےمیدان میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مرحوم کئی سال تک کویت میں مختلف جامعات میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ہیں۔ کویت سمیت کئی عرب اور اسلامی ممالک میں ان کے ہزاروں شاگرد موجود ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین