اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے مرکزی راہنما اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹرمحمود الزھار نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے حماس کے خلاف جاری آپریشن کے روکے جانے تک صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ۔
غزہ میں شہداء کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا نے بے گناہ افراد کی گرفتاریوں اور ان پرتشدد کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اور عباس ملیشیا کی یہ پالیسی سیاسی استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، پرتشدد کارروائیاں اور گرفتاریاں روکے جانے تک مجلس قانون ساز اورصدارتی انتخابات کے انعقاد کو ناممکن سمجھا جائے۔ ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ آیا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مجلس قانون ساز کے اراکین اسرائیلی اورعباس ملیشیا کے جیلوں میں ہوں اور ہم انتخابات کی تیاریاں کرنا شروع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں حماس کے سیاسی اراکین کی رہائی تک فتح کی غزہ میں مقیم قیادت مغربی کنارے میں فتح کے جنرل کونسل کے اجلاس میں نہیں جائے گی۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ ہم فتح کی جنرل کونسل کے اجلاس میں رکاوٹ پیدا نہیں کررہے بلکہ اس کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں لیکن یہ کانفرنسیں 1965ء کے بعد سے ہوتی آئی ہیں، فلسطینی عوام کو ان سےکوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کانفرنس کی کامیابی کے لیے ضروری ہے فتح حماس کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کردے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات سے لگتا ہے وہ فلسطین میں مفاہمت کے معاملے میں سنجیدہ نہیں، جب تک فلسطینی اتھارٹی عباس ملیشیا کواپنے شہریوں کے خلاف آپریشن سے نہیں روکتی اور اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے معاہدہ ختم نہیں کرتی فلسطین میں سیاسی مفاہمت ناممکن ہے۔