امریکا کی ایک اپیل کورٹ نےریاست ٹیکساس کی ایک دوسری عدالت کی طرف سے پانچ فلسطینیوں کودی گئی قید کی سزاؤں کا فیصلہ درست قرار دیا ہے۔
ٹیکساس کی ایک عدالت نے سنہ 2008ء میں دو یہودی گواہوں اورمدعیان کے دعوے کے مطابق پانچ فلسطینیوں کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کوفنڈز فراہم کرنے کے الزام کے تحت پندرہ سے پینسٹھ سال قید کی سزاؤں کا حکم دیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک خیراتی ادارے”ہولی لینڈ فاؤنڈیشن” سے وابستہ پانچ فلسطینیوں نے اپنے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے کو واشنگٹن کی ایک اپیل کورٹ میں دائر کیا تھا۔ جمعرات کے روز عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد کہا کہ سابق عدالت کو فراہم کردہ ان پانچوں فلسطینیوں کےخلاف ایک غیرقانونی تنظیم کو فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے شواہد کافی ہیں، جس کے بعد مزید کسی اور ثبوت اور شہادت کی ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا اپیل کورٹ بھی دوسری عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیتی ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے "ہولی لینڈ فاؤنڈیشن” پر گیارہ ستمبرکے واقعات کے بعد پابندی عائد کر دی تھی۔ امریکی عدالتوں کو دو یہودی گواہوں نے بتایا تھا کہ خیراتی تنظیم فلسطینی شدت پسند تنظیم حماس سے وابستہ ہے اوریہ تنظیم ہرسال امریکا اور دوسرے ملکوں سے لاکھوں ڈالرز جمع کر کے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں حماس کی زکواۃ کمیٹیوں کو ارسال کرتی رہے۔
یہاں یہ امر واضح رہے کہ امریکی قانون کےتحت ایسی کوئی بھی تنظیم نہ نہ چندہ جمع کر سکتی ہے اور نہ ہی اسے چندہ دیا جا سکتا جسے امریکی حکومت کی جانب سے بلیک لسٹ قرار دیا جا چکا ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس بھی امریکا کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حماس کو بھی "دہشت گرد” گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔