اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری کا کہنا ہے کہ حماس کی پالیسی اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کے خلاف مزاحمت پر مبنی ہے اور اس کا مقصد کسی دوسرے عرب ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دینا نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس، مصر کی قومی سیکیورٹی کا احترام کرتی ہے۔
ابو زھری نے مصر کے ڈریم ٹی وی چینل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی جن میں حماس پر قاہرہ کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس پہلے اور اب بھی ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ دوسرے علاقوں میں مزاحمت نہ کرنے کی پالیسی پر قائم ہے۔ ابو زھری نے بتایا کہ 2008 میں غزہ پر جنگ مصر کی گزشتہ حکومت نے مسلط کی تھی۔ ان کی تنظیم نے اس امر کے باوجود کہ مصر کی پچھلی حکومت نے حماس اور فلسطینی عوام کو گھیرے میں لئے رکھا تھا، مصر کی حاکمیت کا احترام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ حماس، مصر کی حکومت سے قطع نظر اس کی ایک ملک کے طور پر عزت کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ان کی تنظیم یا اس کے کسی لیڈر نے مصری صدر سے مصر کی اپوزیشن کو دبانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ عمل فلسطینی مزاحمت کی شناخت مسخ کرنے کے لئے ایک مہم کا حصہ ہے جس میں رام اللہ سے فتح تنظیم کی سیکیورٹی سروس کا ایک افسر احمد عبدل حلیم شامل ہے۔ اس نے ایک جھوٹی دستاویز شائع کی ہے جس کے مطابق القسام بریگیڈ نے مصر میں اپنے کئی ممبر بھیجے ہیں۔
سامی ابو زھری نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ حماس نے القسام بریگیڈ کے 7000 ممبران کو مصری صدر کی حفاظت کے لئے بھیجا گیا ہے۔ ابو زھری نے کہا کہ اس دستاویز کی کوئی حقیقت نہیں۔ ہم ایک فلسطینی تنظیم ہیں اور ہم مصری معاملات میں کوئی دخل نہیں دینگے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین