(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ہم آہنگی کے عمل کو جاری رکھے گی تاکہ ایک ایسا متفقہ قومی فیصلہ برقرار رکھا جا سکے جو پوری فلسطینی قوم کی نمائندگی کرتا ہو۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کے جرائم اس کی قیادت کے فیصلوں کو متاثر نہیں کر سکتے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن حسام بدران نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کے جرائم نہ تو تحریک کے قائدانہ فیصلوں پر اثر ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ اس کے مستقل رابطوں کو متاثر کر سکتے ہیں کیونکہ یہ رابطے اس قومی فیصلے کے لیے ہیں جو فلسطینی قوم کے ہر طبقے اور تمام مسائل کی ترجمانی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوحہ میں قابض دشمن کی جانب سے کی گئی مجرمانہ کارروائی اس حقیقت کو مزید واضح کرتی ہے جسے ہم بارہا بیان کر چکے ہیں کہ یہ کوئی عام ریاست نہیں بلکہ قاتلوں اور دہشت گردوں کا ایک گروہ ہے جو ایک طاقتور فوجی ریاست چلاتا ہے اور جس کے نظریات انتہا پسندانہ اور نسلی فریب پر مبنی ہیں۔
بدران نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل ایک مجرم ریاست ہے اور پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔ وہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ ہی نہیں بلکہ سب کے ساتھ کھلی جنگ میں مصروف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام فلسطینی دھڑوں، قومی شخصیات اور مختلف سماجی طبقات نے اپنے پیغامات اور رابطوں کے ذریعے حماس کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور تعاون کا اظہار کیا ہے تاکہ اس مجرمانہ کارروائی کا مقابلہ کیا جا سکے جس کا ارتکاب جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو نے کیا ہے جو اس وقت عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہے۔
حسام بدران نے کہا کہ حماس کے رہنماؤں کا خون اہل غزہ کے بچوں، خواتین اور بزرگوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔ حماس اپنے عوام کے لیے لڑ رہی ہے اور سیاسی و سفارتی محاذ پر بھی سرگرم ہے تاکہ فلسطینی کاز کو آگے بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنے قومی کردار سے نہیں روک سکتی۔