(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سابق سیاسی رہنما شہید یحییٰ سنوار (ابو ابراہیم) کی پہلی برسی کے موقع پر جاری بیان میں کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے شعلے کبھی خاموش نہیں ہوں گے اور ہمارے شہید رہنماؤں کا خون آنے والی نسلوں کے لیے مزاحمت کے راستے کو مزید روشن بنائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک سال گزر چکا ہے اُس تاریخی اور بہادرانہ معرکے کو جس کا مرکز یحییٰ سنوار تھے وہ کمانڈر جنہوں نے اپنی پوری زندگی جہاد و مزاحمت میں گزاری اور بالآخر میدانِ جنگ میں شہادت پائی وہ لڑائی کے عین وسط میں عصا ہاتھ میں لیے دشمن کے ظلم و طاقت کے سامنے ڈٹے رہے۔
حماس نے کہا کہ شہید یحییٰ سنوار کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے پر فلسطینی عوام نے صبر و استقامت کے ساتھ وہ کامیابیاں حاصل کیں جنہوں نے دشمن کی تمام جارحانہ سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ ان میں وہ تاریخی معاہدہ "طوفان الاحرار” بھی شامل ہے جس نے نسل کشی، بھوک اور جبری بے دخلی کے طویل دور کو ختم کیا اور جس کے تحت ۱۹۶۸ فلسطینی اسیر آزاد ہوئے جبکہ صہیونی قیدخانے کا تکبر ٹوٹ گیا۔
حماس نے مزید کہا کہ شہید سنوار نے جوانی سے ہی میدانِ جہاد میں قدم رکھا ۲۳ سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور قید میں بھی صہیونی جلادوں کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ رہائی کے بعد انہوں نے مزاحمتی تنظیم کو منظم کیا، اس کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھایا اور بالآخر ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کے دن ایک ایسا تاریخی دھچکہ صہیونی دشمن کو پہنچایا جس نے اس کے فوجی غرور کو خاک میں ملا دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید سنوار اور ہمارے دیگر شہید رہنماؤں کا خون ہمیں مزید طاقت، عزم اور پختگی بخشتا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کی آگ کبھی بجھنے والی نہیں بلکہ یہ ہماری وحدت، اصولوں اور آزادی کی علامت کے طور پر ہمیشہ فروزاں رہے گی۔
حماس نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اے ابو ابراہیم! اطمینان سے سو جاؤ، تم نے امانت ادا کی، خدا کی راہ میں جہاد کیا، دشمن کا غرور توڑا اور اس کی بنیادیں ہلا دیں۔ اگرچہ تمہارا جسم ہمارے درمیان نہیں لیکن تمہاری روح آسمانوں میں گواہ ہے کہ شہیدوں کا خون ہی فلسطین اور امت کی جاودان عظمت رقم کرتا ہے۔ دشمن اپنے اہداف میں ناکام ہوا اور آخرکار اسی مزاحمت کی شرائط پر جنگ بندی پر مجبور ہوا۔