اسرائیلی جیل حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما شیخ جمال الطویل کو آٹھ دن کی حراست کے بعد رہا کردیا ہے
جبکہ صہیونی جیل میں زیرحراست دو فلسطینی پروفیسروں ڈاکٹر عدنان ابو تبانہ اور ڈاکٹرغسان ذقان کوبھی جمعرات کے روز رہا کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کے”احرار” کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے بتایا کہ صہیونی فوج نے الخلیل شہرکے بیرہ قصبے میں رہائش پذیر حماس رہ نما شیخ جمال الطویل کو تیرہ جولائی کو حراست میں لیا تھا، ان پر کسی قسم کا الزام ثابت نہیں کیا جاسکا ہے جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا ہے اور وہ البیرہ میں اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
فواد الخفش نے میڈیا کو بتایا کہ حماس کے علاقائی اہم رہ نما شیخ جمال الطویل دس سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ کے ہیں۔ وہ مقبوضہ الخلیل کے اہم رہ نماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں اور اسرائیلی فوج اور ریاستی سیکیورٹی ادارے ان پر ہمہ وقت نظر رکھے رہتے ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ جمعرات کو صہیونی جیل سے جامعہ الخلیل کے پروفیسرپچپن سالہ ڈاکٹر غسان ذوقان کو تیرہ ماہ کی مسلسل حراست کے بعد رہا کردیا گیا۔ قبل ازیں انہیں تین سال کی انتظامی حراست کے بعد جیل سے رہا کیا تھا۔ رہائی کے سات ماہ کے بعد انہیں پھر گرفتار کیا گیا اور تیرہ ماہ کی حراست کے بعد رہا ہوئے۔ جامعہ الخلیل ہی کے ایک دوسرے پروفیسر ڈاکٹر عدنان ابو تبانہ کو بھی جمعرات کے روز عسقلان جیل سے رہا کیا گیا۔ وہ چودہ ماہ سے صہیونی جیل میں تھے۔ قبل ازیں انہیں بھی حماس سے تعلق کےشبے میں تین سال تک انتظامی حراست میں رکھا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین