رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ہاتھ ملائے جانے پر فلسطین بھرمیں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن اور جماعت کے ترجمان داؤد شہاب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ محمود عباس نے نتین یاھو سے ایک ایسے وقت میں ملاقات کی ہے جب قابض فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی سے پورا فلسطین خون میں ڈوبا ہوا ہے۔ نیتن یاھو فلسطینیوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ بیت المقدس، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سے آئے نہتے فلسطینیوں کے جنازے اٹھائے جا رہے ہیں۔ ایسے میں صہیونی دشمن کے ساتھ ملاقات کرنا تمام شہدا اور قوم کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔
اسلامی جہاد نے خبردار کیا کہ صدر محمودعباس در پردہ صہیونی ریاست سے مذاکرات کی راہ ہموار کررہے ہیں مگرانہوں نے قوم کو بائی پاس کرکے دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط اور تعلقات بڑھانے کی کوشش کی تو اس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اس وقت قبلہ اوّل کےدفاع کے لیے قربانیاں دے رہی ہے اور صدر محمود عباس دشمن کے ساتھ ہاتھ ملا کر قبلہ اوّل کے خلاف ہونے والی سازشوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں ہیں۔ اسلامی جہاد صدر کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کو قابل مذمت قرار دے کراسے مسترد کرتی ہے۔ صہیونی دشمن چاہے کہیں بھی ہوں ان کے ساتھ ملاقات کرنے اور ہاتھ ملانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔