اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے معروف رہنما ڈاکٹر صلاح بردویل نے حماس کے پارلیمانی بلاک کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں حماس کے بڑے قد کاٹھ کے رہنماؤں اور اراکین پارلیمان کی گرفتاریوں کا اصل ہدف فلسطینی مفاہمت ہے۔
اسرائیل فلسطینی جماعتوں کے مابین کسی بھی طرح کی مصالحت برداشت نہیں کر سکتا۔فلسطینی رہنما ڈاکٹر بردویل نے ”مرکز اطلاعات فلسطین” کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گرفتاریاں دراصل مغربی کنارے کو حماس کے رہنماؤں سے خالی کر کے فتح اورحماس کے مابین ہونیوالی مفاہمت کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی فوج نے حماس کے رہنماؤں کے خلاف بڑی مہم جوئی شروع کی تھی ،اس پکڑ دھکڑ مہم میں تین اراکین پارلیمان اور اہم رہنماؤں کی موجودگی میں 20 سے زائد افرا د کو حراست میں لے لیا۔
ڈاکٹر بردویل نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے 23 اراکین پارلیمان، معروف شخصیات اور کارکنوں کی گرفتاری میں فلسطینی اتھارٹی اور اس کے اسرائیل کیساتھ تعاون کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ ان گرفتاریوں پر اتھارٹی سمیت ساری عرب دنیا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ یورپی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے نزدیک فلسطینیوں کی زندگی کی ویسے ہی کوئی قیمت نہیں۔
ڈاکٹر صلاح بردویل نے بتایا کہ مغربی کنارے کی حالیہ گرفتاریوں سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور شرح ترقی میں بھی اضاف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مسلسل سکیورٹی تعاون کی وجہ سے اسے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت بڑھانے کا موقع مل رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ مغربی کنارے میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری سب پر بھی عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی ان جارحیتوں پر ہاتھ پر ہاتھ دھرنے نہیں رہا جا سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی قوم اپنے مسلمہ حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ قوم آزادی ہی ہمارے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین