(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما ماجد ابو قطیش نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے دیہات پر بڑھتے ہوئے حملے، ان پر مسلط کیا گیا مکمل محاصرہ اور مسلسل چھاپے جن کا نشانہ ستر ہزار سے زیادہ فلسطینی بنے ہوئے ہیں دراصل ایک اجتماعی سزا ہے جو تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریحً خلاف ورزی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل کی فسطائی حکومت پورے شہرِ مقدس کو مکمل طور پر صہیونیت میں بدلنےپر عمل پیرا ہے۔
ابو قطیش نے اپنے بیان میں قابض اسرائیل کے نام نہاد غاصب وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کے ان خطرناک بیانات پر خبردار کیا جن میں اس نے ان دیہات کے باشندوں پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان پابندیوں میں روزگار کے اجازت نامے منسوخ کرنا اور گھروں و عمارتوں کو مسمار کرنا شامل ہے۔ یہ تمام اقدامات انتقامی کارروائیاں ہیں جن کا مقصد شہریوں کو خوفزدہ اور ہراساں کرنا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیل کو اس فوجی محاصرے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جرائم اور گھروں کی مسماری کی پالیسی کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی سزا کی یہ پالیسی کبھی بھی ہمارے عوام کے ارادوں کو توڑ نہیں سکے گی نہ ہی اہل القدس کے صبر و استقامت کو کمزور کر سکے گی ااور نہ ہی انہیں اپنی سرزمین اور اپنے حقوق سے دستبردار ہونے پر مجبور کر سکے گی۔
ابو قطیش نے عرب اور مسلم امت سے اپیل کی کہ وہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے آگے آئیں، ان ظالمانہ اقدامات کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کریں، ان دیہات کے مکینوں کو مسماری، جبری بے دخلی اور قابض اسرائیل کے فوجی جبر سے محفوظ بنائیں اور ان کے حقِ زندگی، آزادی اور امن کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔