فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے ایک ہفتہ قبل طے پائے معاہدے کی دیگر شرائط پر عمل درآمد کے لیے فریقین میں بالواسطہ طور پر مذاکرات کا ایک نیا دور قاہرہ میں ہوا ہے۔ حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بالواسطہ بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن اور مذاکراتی ٹیم میں شامل رہ نما سامی خاطر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اسرائیل سے طے پائے جنگ بندی معاہدے کے بارے میں مصری قیادت سے مذاکرات کیے ہیں۔بدھ کے روز قاہرہ میں اہم اجلاس فلسطین کے نائب وزیراعظم زیادہ ظاظا کی زیرصدارت ہوا، جس میں اعلیٰ سطحی مصری حکام نے بھی شرکت کی۔ مذاکرات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطین میں فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی تما شرائط پر کام شروع کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے۔
سامی خاطر نے بتایا کہ حماس کی قیادت سے ملاقات کے بعد مصری حکام نے صہیونی وفد سے بھی بات چیت کی ہے اور فائر بندی معاہدے کے بعد پیش آنے والے بعض پرتشدد واقعات کے بارے میں اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ہے۔ اس موقع پر مصری وفد نے صہیونی حکام کو بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی چھ کلو میٹر تک سمندر میں ماہی گیری کر سکتے ہیں۔ اسرائیل انہیں روکنے کا مجاز نہیں ہو گا جبکہ عالمی سطح پر یہ حد بارہ کلو میٹر مقرر ہے۔
ذرائع کے مطابق مصری حکام نے صہیونی وفد کو بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فائرنگ کے اکا دکا واقعات سامنے آئے ہیں جو تشویشناک ہیں۔ اس طرح کی فائرنگ سے کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کو جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔