اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ غاصب صہیونی ریاست ارض فلسطین کے تاریخی حقائق کو مسخ کرنےکی ایک شرمناک مہم کام کر رہی ہےلیکن دشمنوں کے ان عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے قائم کردہ اس جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے رد عمل میں یہ بات کہی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو آئنی اور قانونی قرار دیا گیا تھا۔ نیز صہیونی ججوں نے ایک نوے صفحات کی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ مغربی کنارے کے تمام علاقے اصلا یہودیوں کی ملکیت ہیں۔ فلسطینیوں نے ان پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے یا انہوں نے فلسطینیوں سے خرید کر رکھی ہیں۔
حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی ایک ایک انچ صرف فلسطینی قوم کی ملکیت ہے۔ غاصب فلسطینی نہیں بلکہ یہودی ہیں جو دنیا کے کونے کونے سے یہاں لا کر بٹھائے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ججوں اور قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطین کو یہودیوں کا ورثہ قرار دینے کی سازشیں عالمی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ کیونکہ سنہ دو ہزار پانچ میں ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف نے بھی مغربی کنارے کو فلسطینیوں کا علاقہ قرار دے کر یہاں پر یہودی بستیوں اور ان کے دفاع کے لیے نسلی دیوار کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے تین ججوں پر مشتمل ایک کمیشن قائم کیا تھا جسے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے قانونی جواز کی تلاش کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ان ججوں نے متفقہ طورپر ایک تفصیلی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام علاقے یہودیوں کی ملکیت ہیں جہاں فلسطینیوں نے غیر قانونی طورپر قبضہ کر رکھا ہے۔ اسرائیلی حکومت چاہے تومغربی کنارے میں فلسطینیوں کو وہاں سے نکال کر یہودیوں کو آباد کر سکتی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین