اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مرکزی رہ نما اور جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اسماعیل ھنیہ نے اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا
تھا کہ ھنیہ نے جزیرہ نما النقب میں مقیم اپنی بہنوں کو غزہ آنے کی اجازت مانگی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ھنیہ نے اپنی تین بہنوں کے دورہ غزہ کے لیے اسرائیل کو اجازت کی درخواست نہیں دی تھی۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے جاری کردہ بیان بے بنیاد ہے۔
اسماعیل ھنیہ کے پرنسپل سیکرٹری نے نیوز ویب پورٹل”عرب 21 ” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیلی فوج اور پراسیکیوٹرجنرل کی جانب سے کیے گئے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے ملٹری پراسیکیوٹرکی جانب سے گذشتہ روز یہ بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حماس کے لیڈر اورغزہ میں سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اپنے ایک بیٹے کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے اپنی تین بہنوں کو غزہ آنے کی اجازت کی درخواست دی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسماعیل ھنیہ کی تین بہنیں جزیرہ نما النقب کے علاقے میں مقیم ہیں۔ یہ علاقہ سنہ 1948 ء کے دوران اسرائیل کے تسلط میں چلا گیا تھا۔ اسماعیل ھنیہ کے سیکرٹری نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ھنیہ کی بہنوں نے غزہ آنے کی درخواست کی ہو مگر ھنیہ کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی تین بہنیں جزیرہ النقب میں مقیم ہیں جن کے پاس اسرائیلی شہریت ہے۔ غزہ کی پٹی، غرب اردن، بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں منقسم فلسطینی خاندانوں کے لیے ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے اور میل ملاقات میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اسرائیلی پابندیوں کی بناء پر فلسطینی خاندان دوسرے شہروں میں مقیم اپنے کے دکھ درد میں بھی شریک نہیں ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ فلسطینیوں کی جانب سے انفرادی طورپر اسرائیل سے اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اجازت اسرائیلی فوج کی مرضی پرمنحصرہوتی ہے۔ وہ جسے چاہے ملنے کی اجازت دے جسے چاہے روک دے۔ اسماعیل ھنیہ کی تین بہنیں شادی کے بعد سے اب تک غزہ کی پٹی میں اپنے خاندان سے نہیں مل سکی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین