اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے امریکا کے اس موقف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں امریکا نے ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان سے غزہ کا دورہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کے ترجمان طاہر نونو کا کہنا ہے کہ حالیہ امریکی مطالبہ اس بات کی دلیل ہے کہ غزہ کے محاصرے میں امریکا شامل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ محمود عباس کی امریکی رہنما جان کیری سے ملاقات میں ایردوان کے دورے کو منسوخ کروانے پر رضامندی سے بھی ثابت ہوگیا کہ غزہ کے محاصرے اور حماس کے گرد گھیرا تنگ رکھنے میں فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان بھرپور تعاون ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کے روز استنبول میں ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کو پیش کی کہ وہ اس ماہ کے آخر میں اپنے غزہ کے متوقع دورے کو موخر کردیں۔ جان کیری نے ترک وزیراعظم اور محمود عباس کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بعد پریس کانفرنس میں کہا ہے وزیر اعظم نے ہمیں کہا ہےکہ اس دورے کو موخر کرنا بہتر ہوگا۔ کیری کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں یہ مرحلہ انتہائی پیچیدہ ہے اور ان خراب حالات میں انتظار کرنا ہی زیادہ بہتر ہوگا۔
جان کیری کے اس بیان کی تحریک فتح نے بھی تائید اور حمایت کردی ہے۔ فتح کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے سیاسی دوروں سے اہالیان غزہ اور یہاں کے محاصرے کے خاتمے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین