اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے شعبہ فلسطینی پناہ گزین نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (انروا) کی جانب سے یہودیوں کے نام نہاد قتل عام ہولو کاسٹ کو فلسطینی پناہ گزینوں کے اسکولوں کی نصاب
میں شامل کرنے کے فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ حماس نے انروا کے اس فیصلے کو فلسطینی پناہ گزینوں کے معاملے اور ان کے وطن واپسی کے حق میں ایک جرم قرار دیا اور کہا کہ اس فیصلے سے انروا نے بھی فلسطینیوں پر مظالم میں اپنا حصہ ڈال دیا ہے
حماس کا کہنا تھا کہ فلسطینی مہاجرین کو یہودیوں کو جلائے جانے کے واقعات جاننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، وہ فلسطین کا جغرافیہ اور تاریخ جاننا چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں کی نئی نسلوں کو جس چیز کی جاننے کی ضرورت ہے وہ سن 1948ء میں یہودیوں کے ہاتھوں ان کے آباء و اجاداد کے قتل عام کی داستانیں ہیں اور اس کے بعد سے ابتک مسلسل فلسطینیوں پر مظالم کی تفصیلات ہیں۔
حماس کے شعبہ مہاجرین نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے حالیہ فیصلے کے خلاف فلسطین بھر کی تمام سیاسی و مزاحمتی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ انروا کے ان منصوبوں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے۔ حماس نے تمام فلسطینی حلقوں سے انروا پر اس بات کا دباؤ ڈالنے کی اپیل کی کہ فلسطینیوں کے لیے ترتیب دیے گئے نصاب میں فلسطینی تاریخ و جغرافیہ شامل کیا جائے
اس موقع پر حماس نے واضح کیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا حق ان سے کوئی چھین نہیں سکتا اور ان کے اس حق کے خلاف کسی بھی اقدام کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین