رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم اوراسرائیلی دشمن کےدرمیان بھوک ہڑتالی صحافی محمد القیق ایک سرخ لکیر بن چکےہیں۔ اگران کی زندگی کو کچھ ہوتا ہے تو اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی برقرار رہتی ہے جس کے نتیجے میں القیق کی موت واقع ہوجاتی ہے تو حماس اور دوسری فلسطینی تنظیموں کو غیرمعمولی اور غیر متوقع فیصلے کرنے پرمجبور ہونا پڑے گا۔ ان کے نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
حسام بدران نے خبردار کیا کہ اگر بھوک ہڑتالی صحافی کی بھوک ہڑتال کے باعث موت واقع ہوتی ہے تو صہیونی دشمن کے خلاف ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے۔ اس لیے ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عقل مندی کا مظٓاہرہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتالی صحافی کو فوری طورپر رہا کرے یا اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی صحافی 33 سالہ محمد القیق پچھلے 63 دن سے اسرائیل کی جیلوں میں بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث حالت نہایت تشویشناک ہے۔
صحافی القیق کو اسرائیلی فوج نے پچھلے سال نومبر میں حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں انتظامی حراست کی سزا دی گئی تھی جس کے خلاف انہوں نے بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔