فلسطین کی معروف سیاسی و عسکری تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت۔ حماس نے اسرائیلی حکام کی جانب سے مشرقی القدس کی یہودی بستی ’’غفعات ھموٹز‘‘میں توسیع کرتے ہوئے 2610 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ یہودی آباد کاری کے اس نئے منصوبے کے بعد اسرائیل سے مذاکرات کا ارادہ ترک کر دیں۔
اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کےبعد حماس نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اسرائیل مشرقی القدس کو بیت لحم سے الگ کرنا چاہتا ہے۔ اپنے اسی مقصد کی خاطر وہ شہر کی شمال کی جانب اس توسیعی منصوبے پرعمل پیرا ہے۔
حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ یہودی بستی کی توسیع کے اس منصوبے کے بعد انہیں اسرائیل سے مذاکرات کی بحالی سے باز آ جانا چاہیے تاکہ فلسطینی قوم متحد ہو کر فلسطینی اراضی پر جاری اسرائیل کے ناپاک منصوبوں کا مقابلہ کر سکے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں ایک بار پھر فتح کو مخاطب کر کے فلسطینی مفاہمتی معاہدے پر فوری عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کےدرمیان براہ راست مذاکرات اس بات پر تعطل کا شکار ہو گئے تھے کہ اسرائیل نے اتھارٹی کے صدر کے بارہا کہنے کے باوجود یہودی بستیوں کی تعمیر میں توسیع جاری رکھی تھی۔