رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کی صورت حال نہایت ناگفتہ اور خطرات سےبھرپور ہے۔ طویل البنیاد قیام امن اور خطے کے دیگر بحرانوں کے حل کے لیے غزہ کی ناکہ بندہ کا اٹھایا جانا بھی ضروری ہے۔
بان کی مون کے اس بیان کے رد عمل میں حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ اسامہ حمدان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے صرف زبانی باتوں کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وہ غزہ کا محاصرہ اٹھانے کے لیے عالمی ادارے کے ذریعے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔
اسامہ حمدان کاکہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کا بنیادی محرک سیاسی ہے جس کا اصل مقصد مسئلہ فلسطین کو دباؤ میں رکھنا اور فلسطینی مزاحمتی قوت کوکچلنا ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرانے میں عالمی برادری ناکام رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہےکہ اقوام متحدہ غزہ کی پٹی پرعائد اقتصادی پابندیاں فوری ختم کرائے اور غزہ کے تمام اندرونی اور بیرونی رابطے کے ذرائع بحال کرے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006 ء میں فلسطین میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد غزہ کی پٹی کے عوام پر انتقاما معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ان پابندیوں کو دس سال کا عرصہ گذر چکا ہے جس کے باعث مقامی فلسطینی آبادی کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔