غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ افریقی ملک چاڈ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان قضیہ فلسطین کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔ حماس نے اسرائیلی ریاست اور چاڈ کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے فیصلے کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے مرکزی رہنما عصام الدعلیس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ چاڈ کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان دہشت گرد ریاست کی حمایت کے مترادف ہے۔ حماس اور پوری فلسطینی قوم اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔ کسی مسلمان ملک کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ دشمن اور عالمی دہشت گرد اسرائیلی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو دہشت گردوں کا سرغنہ ہے جو فلسطینیوں کے خلاف منظم ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاڈ کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم کا قیام فلسطینی مقدسات، قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل اور فلسطینی قوم کی تحریک آزادی فلسطین کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے اور اسرائیلی ریاست کے جرائم کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔
ادعیس کا کہنا ہے کہ حماس چاڈ کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان کو قضیہ فلسطین کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دیتی ہے اور اس کے قضیہ فلسطین کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔